مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے منگل کی سہ پہر افغانستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور خصوصی ایلچی طارق علی بخیت سے ملاقات کی جس میں افغانستان کی تازہ ترین صورتحال اور پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران میں افغان مہاجرین کو بین الاقوامی انسانی امداد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے افغانستان میں موجودہ معاشی اور انسانی مسائل کے حل کے لیے سرگرمیاں تیز کرنے پر تاکید کی۔
امیر عبداللہیان نے اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل کے تحریری پیغام پر انکا شکریہ ادا کرتے ہوئے گذشتہ سال تہران میں منعقدہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کی گئی کوششوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی افغانستان کے ساتھ 900 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے اور موجودہ صورتحال کے حل کے بارے میں ایران غیر معمولی طور پر دلچسپی رکھتا ہے۔ افغانستان کے موجودہ گھمبیر حالات سے نکلنے کا حل ملک کے تمام نسلی اور مذہبی گروہوں کے اشتراک کے ساتھ ایک جامع حکومت کی تشکیل ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بعض یورپی ممالک میں قرآن پاک کے مقدس مقام کی توہین کی تحقیقات کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے 18ویں ہنگامی اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے بھی جاری کردہ قرارداد میں رکن ممالک کی تجاویز پر عمل درآمد کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی توقعات کی خاص طور پر یاد دہانی کی۔
افغانستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور خصوصی ایلچی علی بخیت نے بھی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا پرتپاک سلام اور تحریری پیغام ایرانی وزیر خارجہ کو پیش کیا۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے تنظیم کی وزراء کونسل کی قراردادوں پر مبنی اپنی سرگرمیوں کی رپورٹ بھی پیش کی اور افغانستان کے اپنے دوروں اور کابل حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ اپنی کوششوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے افغانستان کی امداد کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون، افغانستان کے لوگوں کے لیے انسانی ہمدردی اور حمایت کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق سے متعلق مسائل کے لیے قابل قبول حل تلاش کرنا، دہشت گردی کے مقابلے، افغانستان میں ایک جامع حکومت کی تشکیل، اور اس ملک کے لیے انسانی امداد کے فنڈز کے قیام کے حوالے ایران کی رائے طلب کرتے ہوئے مدد کی درخواست کی۔
آپ کا تبصرہ